ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / کچھ تعلیمی اداروں میں تباہی کا اتحاد چل رہا ہے: جیٹلی

کچھ تعلیمی اداروں میں تباہی کا اتحاد چل رہا ہے: جیٹلی

Tue, 28 Feb 2017 10:53:23  SO Admin   S.O. News Service

لندن، 27؍فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے دعوی کیا ہے کہ ملک کے کچھ تعلیمی اداروں میں تباہی کا اتحاد ہے اور سخت گیر بائیں بازو اور علیحدگی پسند ایک ہی زبان بول رہے ہیں۔لندن اسکول آف اکنا مکس میں اپنے ایک لیکچر میں انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو ان لوگوں کو بھی بولنے دینا چاہیے ، جن کے خیالات ان سے مختلف ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ان کا ذاتی یقین ہے کہ معاشرے میں اظہاررائے کی آزادی پر بحث ہونی چاہیے، لیکن انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ تشدد کوئی طریقہ نہیں ہے۔جیٹلی نے کہاکہ میری ذاتی خیال ہے کہ ہندوستان میں یا کسی بھی معاشرے میں اظہار رائے کی آزادی پر بحث ہونی چاہیے ، اگر آپ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ آپ اظہار رائے کی آزادی کے ذریعے ملک کی خود مختاری پر حملہ کر سکتے ہیں ، تو پھر جواب میں دوسری اظہار رائے کی آزادی کی آواز سننے کے لیے تیار رہئے ۔انہوں نے کہاکہ تشدد کوئی حل نہیں ہے، کسی بھی گروپ کو تشدد کاطریقہ اختیار نہیں کرنا چاہیے، ایک طرح کی تباہی کا اتحاد ہے جو شکل لے رہا ہے، کچھ یونیورسٹیوں کے کیمپس میں سخت گیر بائیں بازو اور علیحدگی پسند ایک ہی زبان بول رہے ہیں، انہیں اپنے مخالف سوچ رکھنے والوں کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے دینا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ میں اسے مکمل طور پر حیران کن پاتا ہوں کہ میں تو ہندوستان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی وکالت کرنے کی آزادی کا استعمال کروں اور جو میرے اس قدم کی مخالفت کریں، وہ اظہار رائے کی آزادی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والے کہے جائیں ، یہ کیسی بات ہے ، انہیں بھی اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔ادھر، نئی دہلی میں وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر جتندر سنگھ نے بھی وزیر خزانہ کی حمایت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ آزادی کی باتیں کرنے والے دوسرے لوگوں کو بولنے نہیں دے رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی خود مختاری کی توہین کرنا فیشن بن گیا ہے۔جتندر سنگھ نے کہا کہ اگر یہ اس لابی کے تحمل کا نمونہ ہے تو پھر سوچ کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ وہ دوسروں سے کس طرح کا تحمل چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ سمیت کئی لبرل جمہوریتوں میں جمہوریہ کی سالمیت کو نہیں سے بڑھنے کی ایک حد پائی جاتی ہے۔غورطلب ہے کہ دہلی میں واقع رام جس کالج کے باہر 22؍فروری کو اے بی وی پی اور دیگر طلبا گروپوں کے درمیان تشدد کے بعد جیٹلی کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔اے بی وی پی نے رام جس کالج میں ایک پروگرام کی مخالفت کی تھی جس میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم عمر خالد کو بھی مدعوکیاگیاتھا۔


Share: